اسی لکھاری کی مزید تحاریر

پلاسٹک کی بوتل میں محفوظ بوسہ

جج صاحب کا انصاف تو پورے آرمینیا میں مشہور تھا ہی، مگر ان کی طبیعت کی ملائمت اور حلیم مزاجی بھی اک آفاقی سچائی...

جیدا بیکرز کے جادوئی کیک

قجو جٹ بگڑتے ملکی حالات پر بہت پریشان تھا۔ ملکی معیشت پگھل رہی تھی۔ سیاسی استحکام ناپید تھا۔ خزانہ خالی ہو رہا تھا اور...

کاغذ سے بنے پرندے

تارڑ صاحب پر تنقید احباب کا حق ہے، مگر وہ اردو ادب کے عظیم ناول نگار ہیں۔ حوالہ کل رات اک ڈاکیومنٹری دیکھتے ذہن...

اوئے، باجی ڈر گئی، باجی ڈر گئی

کھوچل میڈیا پر ابھی چند گھنٹے قبل جدید بلوچ دانش کے اک نمائندے لکھاری، جو ڈپریشن ڈائریا کے ماہر ہیں، کے غائب ہونے کی...

افسانچہ: مرد تیری ایسی تیسی

مونا خان پاکستان کی بہت بڑی فیمینسٹ تھی۔ اس کا خیال تھا کہ دنیا میں تمام مسائل کی بنیادی جڑ مرد ہیں اور یہ...

رزق نہیں رکنا چاہیئے

خالد اور آفتاب بہت خوش تھے۔ انہوں نے بطور پارٹنر 25 برس سے زیادہ اکٹھے محنت کی تھی اور بالآخر وہ اک بڑے پراپرٹی ڈیویلپر کے ساتھ پارٹنرشپ میں آ ہی گئے جس نے دنوں میں ان کو سترہ بڑے پراجیکٹس دے دیئے جو وہ بخوبی بیچ بھی رہے تھے۔ پیسہ تھا کہ بس آئے ہی جا رہا تھا

انہوں نے اپنے ٹاپ کے کلائینٹس کو خوش کرنے کے لیے اسلام آباد کے ایف ایٹ سیکٹر میں اک گھر خریدا اور اسے Party-pad بنا ڈالا۔ وہ اس گھر میں اپنے امیر ترین کلائینٹس کے لیے پاکستان کی مہنگی ترین لڑکیاں لاتے اور اسلام آباد کے اک مشہور Diplomatic Bootlegger، ملک محراب کے ذریعے عمدہ ترین شراب منگواتے۔ بڑے بیڈ روم کے ساتھ بغل میں نماز پڑھنے کی جگہ بھی تھی۔

تقریبا چھ ماہ بعد خالد پارٹی کر کر کے تھک گیا تو اس نے آفتاب سے کہا: یار افتے، کچھ زیادہ نہیں ہو گیا۔ آفتاب پوچھنے لگا کہ کیا تو خالد نے کہا: یار یہی کہ لڑکیاں، شراب، مسلسل پیسہ، لوگوں کی خوشامد اور خدمت۔ بہت تھکن ہو رہی ہے۔

بات سن کر آفتاب مسکرایا اور کہنے لگا: یار کیا پتہ کہ ہمیں مل ہی ان لڑکیوں، Bootlegger اور ان کلائینٹس کے مقدر کا رہا ہو۔ یہ بھی تو دیکھ ناں کہ ہمارے رزق کے ساتھ ان لڑکیوں اور ملک محراب کا کتنا رزق لگا ہوا ہے۔

خالد نے یہ بات سنی اور تھوڑی دیر خلا میں گھورتا رہا۔ پھر کہنے لگا: یار، بات تو تیری ٹھیک ہے۔ تو آج رات چوہدری رفیق کو بلاتے ہیں اور وہ ساتھ میں سمیرا کو بھی فون کردے کہ خود آئے اور ساتھ میں چار لڑکیاں اور لائے۔ ملک سے بھی کہہ کہ دس کریٹ وہسکی اور بیس کریٹ بئیر دے جائے۔ ہم تو کماتے ہی ہیں مگر لوگوں کا رزق نہیں رکنا چاہیے۔

پچھلا آرٹیکل
اگلا آرٹیکل
مبشر اکرم
مبشر اکرم
مبشر اکرم ویہلا آدمی ہے۔ وہ جب ویہلا ہونے سے بھی زیادہ ویہلا ہوتا ہے تو یہاں کچھ لکھ دیتا ہے۔
پڑھتے رہا کرو یارو

چمپا

میرے ننھیال والے شاندار لوگ تھے، اور ہیں۔ گکھڑمنڈی کے رہائشی۔ میری امی کے چار بھائی اور انہیں ملا کر کُل تین بہنیں تھیں۔ سب سے بڑے ماموں سلطان...

انسان دِکھتے ہیں تو انسان بنیئے بھی

اب کا معلوم نہیں، مگر ملکوال میں اپنے بچپن کے دنوں میں، میں نے خود اپنی آنکھوں سے کم از کم دو مساجد (اک بریلوی، اک دیوبندی) میں قرآن...

بخدمت جناب مولانا طوئیں جیم صاحب

بعد سلام عرض ہے کہ خادم آپ کی مشہور زمانہ آؤٹ لیٹ سے اس بار نئے اسلامی سال کی خریداری کا مرتکب ہوا۔ میں آپ کے فلسفہ انگل چوسے...

کچھ پیار کیا، کچھ کام کیا

کل محترم غازی صلاح الدین صاحب سے اک تقریب میں ملاقات ہوئی۔ اسلام آباد کی ایسی تقریبات میں عموما پاکستانی دانش کے رہنماؤں سے ملاقاتیں ہو جایا کرتی تھیں،...

ملکوال کے استاد

کچی پکی کے استادوں کے نام یاد نہیں۔ دوسری تیسری میں فرید صاحب تھے۔ جو چھوٹے قد کے تھے تو اپنے سے بڑی بید کی چھڑی رکھا کرتے تھے۔...

بس تماشہ دیکھیں

شاید سینیٹ کے الیکشن کے ہنگام، جب میر حاصل بزنجو جیسے دھرتی کے بیٹے کو الیکشن اس لیے ہارنا پڑا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کے سینیٹرز...
error: چوری مت کر۔ اپنا کانٹینٹ خود لکھ کمینے۔