اسی لکھاری کی مزید تحاریر

پلاسٹک کی بوتل میں محفوظ بوسہ

جج صاحب کا انصاف تو پورے آرمینیا میں مشہور تھا ہی، مگر ان کی طبیعت کی ملائمت اور حلیم مزاجی بھی اک آفاقی سچائی...

جیدا بیکرز کے جادوئی کیک

قجو جٹ بگڑتے ملکی حالات پر بہت پریشان تھا۔ ملکی معیشت پگھل رہی تھی۔ سیاسی استحکام ناپید تھا۔ خزانہ خالی ہو رہا تھا اور...

کاغذ سے بنے پرندے

تارڑ صاحب پر تنقید احباب کا حق ہے، مگر وہ اردو ادب کے عظیم ناول نگار ہیں۔ حوالہ کل رات اک ڈاکیومنٹری دیکھتے ذہن...

اوئے، باجی ڈر گئی، باجی ڈر گئی

کھوچل میڈیا پر ابھی چند گھنٹے قبل جدید بلوچ دانش کے اک نمائندے لکھاری، جو ڈپریشن ڈائریا کے ماہر ہیں، کے غائب ہونے کی...

افسانچہ: مرد تیری ایسی تیسی

مونا خان پاکستان کی بہت بڑی فیمینسٹ تھی۔ اس کا خیال تھا کہ دنیا میں تمام مسائل کی بنیادی جڑ مرد ہیں اور یہ...

کاغذ سے بنے پرندے

تارڑ صاحب پر تنقید احباب کا حق ہے، مگر وہ اردو ادب کے عظیم ناول نگار ہیں۔ حوالہ کل رات اک ڈاکیومنٹری دیکھتے ذہن میں آ گیا جہاں اک ایسٹ جرمن خاتون سکاٹ لینڈ کے جزیروں میں جا بستی ہے۔ زندگی کی ٹھوکریں اسے اک ملاح تک پہنچا دیتی ہیں جہاں وہ ملازمت شروع کرتی ہے اور چار پانچ برس کے بعد اس کے حسن سلوک کو دیکھتے ہوئے، اپنی عمر سے کوئی 25-30 برس بڑے ملاح کو پروپوز کر دیتی ہے۔

ان کا اک بیٹا پیدا ہوتا ہے۔ ملاح 2010 میں فوت ہو جاتا ہے۔ اپنے مرحوم شوہر کی یاد میں، وہ مگر اس کی 80 برس پرانی کشتی کو سیاحوں کے لیے مہینے میں 15 دن ان جزائر کے مابین ٹؤرز دینے کے لیے استعمال کرتی رہتی ہے اور مزید کاروباری مواقع ہونے کے باوجود، وہ مہینے میں پانچ مرتبہ سے زیادہ اس لیے نہیں جاتی کہ مرحوم شوہر کی یہی پریکٹس تھی۔

تارڑ صاحب کے تمام ناول ہی کمال ہیں تو راکھ میں مشاہد اپنی نوجوانی کے دنوں میں برطانیہ میں ہے اور اک ایسٹ جرمن خاتون سے تعلق بنا بیٹھتا ہے۔ وہ خاتون کاغذ سے پرندے بنایا کرتی ہے۔ مشاہد کو مگر واپس آنا ہوتا ہے اور پھر کئی برسوں بعد اس کے دروازے پر دستک ہوتی ہے۔ وہ باہر جاتا ہے تو اک مغربی سیاح لڑکی، ہلکی  سی سانولی سی، کھڑی ہوتی ہے جو اسے کاغذ سے بنے ہوئے کچھ پرندے دیتی ہے۔ اور پھر چلی جاتی ہے؛ کہاں؟ ناول اس کا جواب نہیں دیتا۔ اور یہی اس معمہ کی کمال خوبصورتی ہے۔

تارڑ صاحب کو پڑھنے کا لطف یہ ہے کہ ان کے ناولز میں کئی جگہوں پر کراس-لنکس ملتے ہیں جو پڑھنے کا لطف بڑھا دیتے ہیں۔

انسان اس زمین پر بےمہار ہے۔ اس کی زندگی کا کوئی پلین ممکن نہیں۔ خلوص و محبت کرنے والے اسے زندگی میں بہرحال لنگر فراہم کرتے ہیں اور وہ پانیوں میں ٹھہرا رہتا ہے۔ وگرنہ، اگلے دن کا معلوم نہیں، صاحبان۔ یہ میں زندگی اور موت کے پیرائے میں مذہبی حوالے سے نہیں کہہ رہا۔ زندگی کے اوورآل سکیمیٹکس میں کہہ رہا ہوں۔ ہو جانے والا اک واقعہ بعض اوقات آپ کی تمام زندگی کی سمت متعین کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ اس ضمن میں نائہلزم کا مطالعہ بہت مدد دیتا ہے اور نائہلسٹ ہونا مزید توازن فراہم کرتا ہے۔

وگرنہ کہاں ایسٹ برلن، کہاں برلن وال، کہاں ہچ-ہائیکنگ، کہاں فیری خراب، کہاں سکاٹ لینڈ کا جزیرہ، کہاں ملاح اور اس کی کشتی، کہاں مہینے کے پانچ ٹرِپس۔۔۔۔ اور کہاں کاغذ سے بنے پرندے!

راکھ پر مزید پڑھنا ہو تو یہ لنک وزٹ کر لیجیے۔ ناول کا عمدہ تکنیکی تعارف مل جائے گا: اوراقِ سبز پر راکھ کا تعارف

پچھلا آرٹیکل
اگلا آرٹیکل
مبشر اکرم
مبشر اکرم
مبشر اکرم ویہلا آدمی ہے۔ وہ جب ویہلا ہونے سے بھی زیادہ ویہلا ہوتا ہے تو یہاں کچھ لکھ دیتا ہے۔
پڑھتے رہا کرو یارو

کوتوال بڑا پین یک ہے

مانا کمی ذات کا کمی سہی مگر اس کے خواب بڑے تھے۔ بہت بڑے۔ مطلب ایک کمی کے حساب سے تو بہت بڑے۔ تاہم خواب بڑے ہونا روشن مستقبل کی...

بانگڑُو وڑیچ کا بندر

یہ انسانوں اور بندروں کے قدیم تعلق کا اک سچا واقعہ ہے۔ بانگڑُو وڑیچ کا قبیلہ بندروں کو سدھانے میں بہت مہارت رکھتا تھا۔ یہ بندروں کو سدھاتے تھے اور...

فاشزم کی فاشسٹ لکیر

ڈس-کلیمر: کسی قسم کی بھی مماثلت حادثاتی ہو گی۔ شکریہ۔ ہر قسم کے فاشزم اور فاشسٹ سے انکار کیجیے۔ دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ فاشسٹ پہلے حب الوطنی کی...

میرا گھر

دنیا کو بیشک تغیر و تبدیلی سے رغبت ہو، ہمیں تو یکسانیت سے لگاؤ ہے۔ پس اسی لیے آج تیسرے سال کے لیے اسی گھر کا کانٹریکٹشروع ہوچکا ہے۔...

ختم نبوت کا دفاع کرنے جانا ہے

مولانا بھاری بھرکم اپنے اک ہمنوا کے سمیت لاہور سے راولپنڈی کے اک مشہور میس (mess) میں پہنچے۔ وہاں انہوں نے شربت پینے کے بعد ضرورت محسوس کی۔ ضرورت...

کیا آپ مراد سعید ہیں؟

کوئی دو ماہ قبل امارات میں پاکستان اور افغانستان کی کرکٹ ٹیموں کا میچ تھا جو پاکستان نے جیت لیا۔ افغانوں نے ہار کو اچھی طرح ہضم نہ کیا...
error: چوری مت کر۔ اپنا کانٹینٹ خود لکھ کمینے۔