کوئی دو ماہ قبل امارات میں پاکستان اور افغانستان کی کرکٹ ٹیموں کا میچ تھا جو پاکستان نے جیت لیا۔ افغانوں نے ہار کو اچھی طرح ہضم نہ کیا اور سٹیڈیم میں اور پھر اسلام آباد میں بھی کہیں کہیں توڑ پھوڑ کی۔ بہت سے دوسروں کی طرح، میرا رویہ بھی حیرت کے ساتھ ساتھ تضحیک کا تھا، مگر تھوڑا مارجن لیتے ہوئے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ تضحیک بہت Short-lived تھی کیونکہ زندگی کا اک بنیادی راز معلوم ہو چکا ہے کہ انسان، انفرادی طور پر کائنات کی سکیم میں غیراہم ہے اور یہی سلسلہ اس سے جڑے ہوئے جذبات کا بھی ہے۔
تضحیک اڑانے کے بعد، کوئی ایک آدھ گھنٹے میں جہاں جہاں ممکن ہوا افغانوں کا مذاق اڑایا کیونکہ، مسلمانو، مذاق، تضحیک سے بہتر ہے۔
اپنے اس آدھ گھنٹے کے مجاہدانہ ناچ کے دو دن بعد یوٹیوب پر افغانستان کے بارے میں اک ڈاکیومنٹری دیکھنے کو ملی۔
بتاتا چلوں کہ Netflix, Prime نے فلموں کا ستیاناس مار دیا ہے تو زیادہ وقت کتابوں، ڈاکیومینٹریز اور پھر پکے انڈین راگ سنتے ہوئے گزرتا ہے۔
تو ڈاکیومنٹری دیکھتے ہوئے اپنے آدھ گھنٹے کا حب الوطنانہ جہاد بہت بچگانہ، نہیں، چَولانہ کام محسوس ہوا۔ تخیل اس معاملے میں پہلے ہی راسخ ہے، تو مزید سیمنٹ ہو گیا: “پڑھی، دیکھی اور سنی جانے والی جزوی حقیقت جو انسان کا انفرادی تجربہ بن بھی جائے، تو بھی وہ اک آفاقی حقیقت نہیں بن پاتی۔”
درخواست ہے کہ اوپر کوٹیشن مارکس میں فقرے کو دوبارہ پڑھ لیجیے۔
ڈاکیومنٹری میں افغانوں کی اکثریت کی بیچارگی کا نوحہ تھا جس میں 50 برس کی مسلسل جنگ کی وجہ سے برباد معیشت، معاشرت، سماج کے مرثیے تھے۔ باغات تھے، جو اجڑ چکے تھے۔ بچے تھے، جو معذور تھے۔ بارودی سرنگیں تھیں، جو بکھری پڑی تھیں۔ نوجوان تھے، جو نشے کی عادت میں مبتلا تھے۔ بچیاں تھیں، جو پڑھنے سے قاصر تھیں۔ انسانی گردے تھے، جو برائے فروخت تھے۔ میری، آپکی طرح کے جیتے جاگتے انسان تھے، جو مایوس تھے۔ افغانستان تھا، جو برباد تھا۔
یہ سب دیکھ کر، آنسٹلی، افغان کرکٹ ٹیم اور تماشائیوں کے رویہ پر بنائے اپنے آدھ گھنٹے کے تخیل پر ہنسی آئی اور میں نے خود اپنی بھد اڑائی۔
ہر اس رویے اور بیانیے کا مذاق اڑایا کیجیے جو Blanket statements پر بنیاد کرتا ہو کیونکہ Reality is way more complicated than the simplicity of a stereotypical argument.
یاد رکھیے کہ Stereotyping آسان ترین کام ہے۔ یہ مگر آپ کو مراد سعید بنا ڈالتی ہے جو دو سو ارپ ڈولر دو دن میں واپس لائے گی اور دنیا کے مونہہ پر مارے گی۔
کیا آپ جنرل پاشا تحریک انتشار کی سب سے شاندار پراڈکٹ، مراد سعید ہیں؟