اسی لکھاری کی مزید تحاریر

پلاسٹک کی بوتل میں محفوظ بوسہ

جج صاحب کا انصاف تو پورے آرمینیا میں مشہور تھا ہی، مگر ان کی طبیعت کی ملائمت اور حلیم مزاجی بھی اک آفاقی سچائی...

جیدا بیکرز کے جادوئی کیک

قجو جٹ بگڑتے ملکی حالات پر بہت پریشان تھا۔ ملکی معیشت پگھل رہی تھی۔ سیاسی استحکام ناپید تھا۔ خزانہ خالی ہو رہا تھا اور...

کاغذ سے بنے پرندے

تارڑ صاحب پر تنقید احباب کا حق ہے، مگر وہ اردو ادب کے عظیم ناول نگار ہیں۔ حوالہ کل رات اک ڈاکیومنٹری دیکھتے ذہن...

اوئے، باجی ڈر گئی، باجی ڈر گئی

کھوچل میڈیا پر ابھی چند گھنٹے قبل جدید بلوچ دانش کے اک نمائندے لکھاری، جو ڈپریشن ڈائریا کے ماہر ہیں، کے غائب ہونے کی...

افسانچہ: مرد تیری ایسی تیسی

مونا خان پاکستان کی بہت بڑی فیمینسٹ تھی۔ اس کا خیال تھا کہ دنیا میں تمام مسائل کی بنیادی جڑ مرد ہیں اور یہ...

کیا آپ مراد سعید ہیں؟

کوئی دو ماہ قبل امارات میں پاکستان اور افغانستان کی کرکٹ ٹیموں کا میچ تھا جو پاکستان نے جیت لیا۔ افغانوں نے ہار کو اچھی طرح ہضم نہ کیا اور سٹیڈیم میں اور پھر اسلام آباد میں بھی کہیں کہیں توڑ پھوڑ کی۔ بہت سے دوسروں کی طرح، میرا رویہ بھی حیرت کے ساتھ ساتھ تضحیک کا تھا، مگر تھوڑا مارجن لیتے ہوئے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ تضحیک بہت Short-lived تھی کیونکہ زندگی کا اک بنیادی راز معلوم ہو چکا ہے کہ انسان، انفرادی طور پر کائنات کی سکیم میں غیراہم ہے اور یہی سلسلہ اس سے جڑے ہوئے جذبات کا بھی ہے۔

تضحیک اڑانے کے بعد، کوئی ایک آدھ گھنٹے میں جہاں جہاں ممکن ہوا افغانوں کا مذاق اڑایا کیونکہ، مسلمانو، مذاق، تضحیک سے بہتر ہے۔

اپنے اس آدھ گھنٹے کے مجاہدانہ ناچ کے دو دن بعد یوٹیوب پر افغانستان کے بارے میں اک ڈاکیومنٹری دیکھنے کو ملی۔

بتاتا چلوں کہ Netflix, Prime نے فلموں کا ستیاناس مار دیا ہے تو زیادہ وقت کتابوں، ڈاکیومینٹریز اور پھر پکے انڈین راگ سنتے ہوئے گزرتا ہے۔

تو ڈاکیومنٹری دیکھتے ہوئے اپنے آدھ گھنٹے کا حب الوطنانہ جہاد بہت بچگانہ، نہیں، چَولانہ کام محسوس ہوا۔ تخیل اس معاملے میں پہلے ہی راسخ ہے، تو مزید سیمنٹ ہو گیا: “پڑھی، دیکھی اور سنی جانے والی جزوی حقیقت جو انسان کا انفرادی تجربہ بن بھی جائے، تو بھی وہ اک آفاقی حقیقت نہیں بن پاتی۔”

درخواست ہے کہ اوپر کوٹیشن مارکس میں فقرے کو دوبارہ پڑھ لیجیے۔

ڈاکیومنٹری میں افغانوں کی اکثریت کی بیچارگی کا نوحہ تھا جس میں 50 برس کی مسلسل جنگ کی وجہ سے برباد معیشت، معاشرت، سماج کے مرثیے تھے۔ باغات تھے، جو اجڑ چکے تھے۔ بچے تھے، جو معذور تھے۔ بارودی سرنگیں تھیں، جو بکھری پڑی تھیں۔ نوجوان تھے، جو نشے کی عادت میں مبتلا تھے۔ بچیاں تھیں، جو پڑھنے سے قاصر تھیں۔ انسانی گردے تھے، جو برائے فروخت تھے۔ میری، آپکی طرح کے جیتے جاگتے انسان تھے، جو مایوس تھے۔ افغانستان تھا، جو برباد تھا۔

یہ سب دیکھ کر، آنسٹلی، افغان کرکٹ ٹیم اور تماشائیوں کے رویہ پر بنائے اپنے آدھ گھنٹے کے تخیل پر ہنسی آئی اور میں نے خود اپنی بھد اڑائی۔

ہر اس رویے اور بیانیے کا مذاق اڑایا کیجیے جو Blanket statements پر بنیاد کرتا ہو کیونکہ Reality is way more complicated than the simplicity of a stereotypical argument.

یاد رکھیے کہ Stereotyping آسان ترین کام ہے۔ یہ مگر آپ کو مراد سعید بنا ڈالتی ہے جو دو سو ارپ ڈولر دو دن میں واپس لائے گی اور دنیا کے مونہہ پر مارے گی۔

کیا آپ جنرل پاشا تحریک انتشار کی سب سے شاندار پراڈکٹ، مراد سعید ہیں؟

مبشر اکرم
مبشر اکرم
مبشر اکرم ویہلا آدمی ہے۔ وہ جب ویہلا ہونے سے بھی زیادہ ویہلا ہوتا ہے تو یہاں کچھ لکھ دیتا ہے۔
پڑھتے رہا کرو یارو

دنیا۔۔۔

دبئی میں یہ میرا پہلا رمضان تھا۔ انصاری اور میں نے بہت اہتمام کے ساتھ زمان و مکان کا تعین کیا تھا کہ فلاں روز فلاں مال میں جا...

جھینگا لالا ہُر ہُر

اس کی بیگم نے ٹی وی پر خبر سنی کہ مسجد نبویﷺ میں سیاسی نعرے بازی کرنے والے پاکستانیوں کو دس دس برس تک کی قید سنا دی گئی...

چکو بھین چودو اپنے ٹوکرے

(بالغان کے لیے جو جلدی کے جذباتی مجاہدین نہیں ہیں۔ زبان کی معذرت بہرحال۔) میرے عزیز دوست، رضوان، کہتے ہیں کہ اس چوتیا قوم کو معلوم ہی نہیں کہ اس...

ڈیپ فیک نہیں ڈیپ فک

بھائیوں اور خواتین اندھا احمق بننے سے پہلے کچھ باتوں کو مغز میں ٹھونسا لیں۔ مستقبل کے لیے افاقہ ہوگا۔ سافٹ وئیر انڈسٹری میں کوئی بھی پروڈکٹ بنانے کے لیے وسائل...

امتِ مسلمہ کا پاسبان، خصیے کھجاتا پاکستانی نوجوان

پاکستان وعدے کی سرزمین تھا۔ اب بھی ہے اور یہ اپنے موجودہ حالات سے بہت بہتر کر سکتا ہے۔ آپ میں سے وہ جو اس بےچارے ملک کی تھوڑی...

تماشہ ویخو

شاید چار پانچ برس قبل میں نے شہزاد اکبر صاحب کو اک انٹرنیشنل نیوز چینل پر امریکی تھنک ٹینک، کرسٹین فئیر کے سامنے بیٹھے پاکستان کا دفاع کرتے دیکھا...
error: چوری مت کر۔ اپنا کانٹینٹ خود لکھ کمینے۔