اسی لکھاری کی مزید تحاریر

پلاسٹک کی بوتل میں محفوظ بوسہ

جج صاحب کا انصاف تو پورے آرمینیا میں مشہور تھا ہی، مگر ان کی طبیعت کی ملائمت اور حلیم مزاجی بھی اک آفاقی سچائی...

جیدا بیکرز کے جادوئی کیک

قجو جٹ بگڑتے ملکی حالات پر بہت پریشان تھا۔ ملکی معیشت پگھل رہی تھی۔ سیاسی استحکام ناپید تھا۔ خزانہ خالی ہو رہا تھا اور...

کاغذ سے بنے پرندے

تارڑ صاحب پر تنقید احباب کا حق ہے، مگر وہ اردو ادب کے عظیم ناول نگار ہیں۔ حوالہ کل رات اک ڈاکیومنٹری دیکھتے ذہن...

اوئے، باجی ڈر گئی، باجی ڈر گئی

کھوچل میڈیا پر ابھی چند گھنٹے قبل جدید بلوچ دانش کے اک نمائندے لکھاری، جو ڈپریشن ڈائریا کے ماہر ہیں، کے غائب ہونے کی...

افسانچہ: مرد تیری ایسی تیسی

مونا خان پاکستان کی بہت بڑی فیمینسٹ تھی۔ اس کا خیال تھا کہ دنیا میں تمام مسائل کی بنیادی جڑ مرد ہیں اور یہ...

جب لاد چلے گا بنجارہ

وینا ملک کہہ چکی ہیں کہ ان کا اکاؤنٹ کوئی اور چلاتا ہے۔ اک انسان ہونے کے ناطے کبھی سوچتا ہوں کہ ہر روز جب وہ صبح سو کر اٹھتی ہوں گی تو ان کی شکل تو وہی ہوتی ہو گی جو ہم سب کی ہوتی ہے۔ دانت برش کرتے خود اپنے مونہہ کی بو سونگھتی ہونگی اور آنکھوں میں سے گڈیں صاف کرتی ہوں گی اور ناک کی صفائی بھی۔ پھر وہی حوائج ضروریہ جو ہر کسی کے ساتھ جڑے ہیں۔ ترتیب اوپر نیچے ہو سکتی ہے۔

اپنا سفر بھی کبھی کبھار یاد آتا ہو گا کہ سنہ 2001 میں عثمان کے سٹوڈیو، ایف سکس ون کی گلی نمبر 33 سے اک غیرپارلیمانی معاملہ سے شروع کیا اور زندگی میں کہاں کہاں سے گزر گئیں اور اب بھی نجانے کہاں کہاں سے گزر رہی ہونگی۔ مجھے ان جیسے ہر کردار سے اک بنیادی انسانی ہمدردی محسوس ہوتی ہے۔

اک طویل عرصہ ہو چلا، دو خیالات راسخ نہ ہو سکے تو ان پر لکھ نہ سکا: (1) کتنا کافی، کافی ہوتا ہے، اور (2) چھوٹی پرائویٹ زندگی کے فوائد۔ اندازہ اور ذاتی پریکٹس ان دونوں کی بھرپور ہے اور اپنے پیارے احباب کو یہی لیکچر بازی بھی کرتا رہتا ہوں۔

اپنے رویہ میں عمومی ڈیسنسی کا کیا نقصان ہے؟ شہرت کی بھوک کیا اک فطری انسانی تقاضہ ہے؟ شور بہتر ہے یا آواز؟ کھوکھلے پن سے کیا بھرے پن کی خاموشی بہتر نہیں؟ بڑھ بڑھ کر اوپر اٹھنا، کیا لو-پروفائل زندگی سے بہت بہتر ہے؟

کیا ہماری انسانی حقیقتیں اک دوسرے سے مختلف ہیں؟ مجھے تو بالکل محسوس نہیں ہوتیں۔ اک عرصہ ہو گیا انسان کو ان غیرمرئی حوالوں سے انسان سمجھتے ہوئے جو اس کے آس پاس درجنوں اور سینکڑوں کی تعداد میں بُنے ہوئے ہوتے ہیں۔ اس تخیل نے دوسرے انسانوں کو ان کی پوزیشنز کے حوالے سے دیکھنے سے کُلی آزادی عطا کر ڈالی۔

کیا ہم تمام کے تمام ہی بالآخر ٹریجک ہیرو/ہیروئینز نہیں؟ کیا ہم آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر اپنی حقیقت سے واقف نہیں ہوتے؟ کیا ہم اپنے آپ سے جھوٹ بول سکتے ہیں؟ کیا ہم تمام کے تمام ہی کہیں نہ کہیں خوفزدہ لوگ نہیں؟ ہماری صبح سویرے کی حقیقت، ہماری دوپہر اور شام کی حقیقت سے کیوں مختلف ہے؟ کیا دوپہر اور شام کی حقیقتیں، حقیقت ہیں بھی؟

ہا! سب ٹھاٹھ پڑا رہ جائے گا، جب لاد چلے گا بنجارہ۔

مبشر اکرم
مبشر اکرم
مبشر اکرم ویہلا آدمی ہے۔ وہ جب ویہلا ہونے سے بھی زیادہ ویہلا ہوتا ہے تو یہاں کچھ لکھ دیتا ہے۔
پڑھتے رہا کرو یارو

بخدمت جناب مولانا طوئیں جیم صاحب

بعد سلام عرض ہے کہ خادم آپ کی مشہور زمانہ آؤٹ لیٹ سے اس بار نئے اسلامی سال کی خریداری کا مرتکب ہوا۔ میں آپ کے فلسفہ انگل چوسے...

چور

سفید پوشی تھی۔ کوئی خاص امارت نہیں تھی۔ بس بھرم تھا کہ گوشت کھانے میں کوئی دقّت نہیں ہوتی۔ اگر ہوتی بھی تھی تو باپکو ہی ہوتی تھی۔ باپ...

“پوسڑی دے” بہت یاد آئے

حماد کافی کو برطانیہ میں آکسفرڈ یونیورسٹی نے دعوتِ خطاب دی۔ وہ اس وقت برطانیہ میں 15 برس بِتا چکا تھا اور اسے کبھی کبھار "پوسڑی دے" بہت یاد...

اور کریم بہہ رہی تھی

قوم کے عظیم لیڈر نے خطاب کیا۔ اس نے بتایا کہ قوم کے ساتھ کتنا ظلم ہو رہا ہے۔ اس نے بتایا کہ سپاہ سالار نے قوم کے ساتھ...

کیونکہ قبیلہ دین سے بلند تر تھا

اُن دنوں پاکستان میں سرکاری مسلمان بہت غصے میں تھے۔ وہ سنتے تھے کسی اداکارہ نے مسجد وزیر خان میں کسی نغمے کی شوٹنگ کروائی ہے جس سے دین...

منشا، جو یاد بنتے جا رہے ہیں

دوستی بکس کے لیے پچھلے کئی دنوں سے کوشش کر رہا ہوں کہ منشا یاد صاحب کی کتب حاصل ہو سکیں۔ وہ شاندار لکھاری تھے اور جب ان کے...
error: چوری مت کر۔ اپنا کانٹینٹ خود لکھ کمینے۔