اسی لکھاری کی مزید تحاریر

پلاسٹک کی بوتل میں محفوظ بوسہ

جج صاحب کا انصاف تو پورے آرمینیا میں مشہور تھا ہی، مگر ان کی طبیعت کی ملائمت اور حلیم مزاجی بھی اک آفاقی سچائی...

جیدا بیکرز کے جادوئی کیک

قجو جٹ بگڑتے ملکی حالات پر بہت پریشان تھا۔ ملکی معیشت پگھل رہی تھی۔ سیاسی استحکام ناپید تھا۔ خزانہ خالی ہو رہا تھا اور...

کاغذ سے بنے پرندے

تارڑ صاحب پر تنقید احباب کا حق ہے، مگر وہ اردو ادب کے عظیم ناول نگار ہیں۔ حوالہ کل رات اک ڈاکیومنٹری دیکھتے ذہن...

اوئے، باجی ڈر گئی، باجی ڈر گئی

کھوچل میڈیا پر ابھی چند گھنٹے قبل جدید بلوچ دانش کے اک نمائندے لکھاری، جو ڈپریشن ڈائریا کے ماہر ہیں، کے غائب ہونے کی...

افسانچہ: مرد تیری ایسی تیسی

مونا خان پاکستان کی بہت بڑی فیمینسٹ تھی۔ اس کا خیال تھا کہ دنیا میں تمام مسائل کی بنیادی جڑ مرد ہیں اور یہ...

انقلاب مکمل ہو چکا تھا

محمود قریشی نے مہاتما عمران پیازی کے سامنے دو نام بہت ادب سے پیش کیا اور کہا کہ میرے بیٹے کو پنجاب اسمبلی اور بیٹی کو قومی اسمبلی کا ٹکٹ دیجیے۔ مہاتما عمران پیازی نے محمود قریشی کی جانب دیکھا اور کہا کہ کوئی مسئلہ ہی نہیں۔ تم تو جانتے ہو کہ میں موروثی سیاست کے کتنا خلاف ہوں۔ یہ کہہ کر اس نے ٹکٹ کی درخواست پر دستخط کر دیے۔

اس کے بعد مہاتما عمران پیازی اپنے گھر کی کھڑکی میں آیا اور بلند آواز میں چیخنے لگا: میرے اور جنرل پاشا کے بھوٹانیو، میں موروثی سیاست کے سخت خلاف ہوں اور اسے جڑ سے اکھاڑنے آیا ہوں۔

اس کی یہ بات سن کر یوتھڑز بےاختیار ہو کر ناچنے لگ پڑے۔ چند اک جذباتی ہو گئے اور دھمالیں ڈالنے لگے، جب کہ دو تین نفیس یوتھڑز صرف کمر لچکا رہے تھے۔

جنرل پاشا کا انقلاب مکمل ہو چکا تھا اور اب وہ تسلی سے عربوں کی نوکری کر سکتا تھا

مبشر اکرم
مبشر اکرم
مبشر اکرم ویہلا آدمی ہے۔ وہ جب ویہلا ہونے سے بھی زیادہ ویہلا ہوتا ہے تو یہاں کچھ لکھ دیتا ہے۔
پڑھتے رہا کرو یارو

زندگی رے زندگی

سنہ 2002 کے اپریل کی بات ہے۔ میں نے اپنی ملازمت کے ساتھ ساتھ کورنگ ٹاؤن، اسلام آباد میں اک چھوٹے کاروبار، ایزی شاپ، کا آغاز کیا۔ ایزی شاپ...

چور

سفید پوشی تھی۔ کوئی خاص امارت نہیں تھی۔ بس بھرم تھا کہ گوشت کھانے میں کوئی دقّت نہیں ہوتی۔ اگر ہوتی بھی تھی تو باپکو ہی ہوتی تھی۔ باپ...

چندہ دیو حرامدیوووووو

چک ڈڈاں کے اک بہت بڑے دربار کی وجہ تسمیہ گنج بخش تھی۔ قبر میں مدفون بزرگ کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ وفات کے کئی سو برس...

آنے والی کتاب “پینچو بہتان” سے اقتباس

کتاب: “پینچو بہتان” مصنف(ہ): پتہ نہیں قیمت: 96 روپیہ سکہ رائج السخت انتساب: محبت کا پہاڑ سر کرنے والے ہر رنگ برنگی کے نام باب: محبت کا پہاڑ گوٹھ پسٹل امن و امان کا...

اسلامی بینکنگ کا توا

پرانی بات ہے۔ ریاست پاکستان کے مالی معاملات کے اک افسر دوست تھے۔ اسلامی بینکنگ ان دنوں شروع ہو رہی تھی اور (شاید) میزان والے اک اشتہار چلاتے تھے...

آئی ایس آئی اور سیاست

یادش بخیر، میں امریکی ایمبیسی میں سیاسی امور کے شعبہ میں کام کرتا تھا۔ دیہاتی طبعیت تو اب بھی ہے، مگر اس کی شدت بہت کم ہو چکی ہے۔ اب...
error: چوری مت کر۔ اپنا کانٹینٹ خود لکھ کمینے۔