اسی لکھاری کی مزید تحاریر

پلاسٹک کی بوتل میں محفوظ بوسہ

جج صاحب کا انصاف تو پورے آرمینیا میں مشہور تھا ہی، مگر ان کی طبیعت کی ملائمت اور حلیم مزاجی بھی اک آفاقی سچائی...

جیدا بیکرز کے جادوئی کیک

قجو جٹ بگڑتے ملکی حالات پر بہت پریشان تھا۔ ملکی معیشت پگھل رہی تھی۔ سیاسی استحکام ناپید تھا۔ خزانہ خالی ہو رہا تھا اور...

کاغذ سے بنے پرندے

تارڑ صاحب پر تنقید احباب کا حق ہے، مگر وہ اردو ادب کے عظیم ناول نگار ہیں۔ حوالہ کل رات اک ڈاکیومنٹری دیکھتے ذہن...

اوئے، باجی ڈر گئی، باجی ڈر گئی

کھوچل میڈیا پر ابھی چند گھنٹے قبل جدید بلوچ دانش کے اک نمائندے لکھاری، جو ڈپریشن ڈائریا کے ماہر ہیں، کے غائب ہونے کی...

افسانچہ: مرد تیری ایسی تیسی

مونا خان پاکستان کی بہت بڑی فیمینسٹ تھی۔ اس کا خیال تھا کہ دنیا میں تمام مسائل کی بنیادی جڑ مرد ہیں اور یہ...

اسلامی بینکنگ کا توا

پرانی بات ہے۔ ریاست پاکستان کے مالی معاملات کے اک افسر دوست تھے۔ اسلامی بینکنگ ان دنوں شروع ہو رہی تھی اور (شاید) میزان والے اک اشتہار چلاتے تھے جس میں اصلی بینکنگ کو Hellfire Banking کہا گیا تھا۔ باقی بینک آپس میں مل گئے اور شکایت کی تو میزان والوں کو یہ اشتہار واپس لینا پڑا۔ میں اس بات پر ان دوست کا توا لگا رہا تھا۔

وہ کہنے لگے کہ پاکستان میں بینکوں سے زیادہ پیسہ عام عوام اور بڑے بڑے مولویوں کے علاوہ ان کاروباریوں کے پاس بھی پڑا ہے جو سود کو حرام سمجھتے ہیں۔ یہ بتاتا چلوں کہ سود کی کئی اقسام ہیں اور اک شعوری خیال ہے کہ پرائیویٹ سوشل لینڈنگ کو حرام قرار دیا گیا ہے جس کی شرائط بہت کڑی رکھتے ہیں سود خور، اور پیسوں کے تقاضے کے لیے تشدد بھی کرتے ہیں۔

مثلا، ہماری گلی کے گارڈ نے 12،000 روپے ادھار لیا ہے جس پر ماہانہ سود 3،000 روپے ہے۔ گارڈ جب تک 12،000 اکٹھے واپس نہیں کرے گا، وہ یہ 3،000 روپے ماہانہ دیتا رہے گا۔ نیز، سود پر دیے گئے قرض کے اصل ذر کی واپسی سے پہلے وہ 12،000 اکٹھے واپس نہیں کر سکتا۔ گویا، 12،000 پر چار ماہ میں 12،000 سود ہے اور پھر اس کے بعد تب تک 3،000 روپے چلتا رہے گا جب تک وہ 12،000 اکٹھے پورے واپس نہیں کرتا۔

یہ روایت بہت پرانی ہے۔ شاید آپ جانتے ہوں کہ انگریزوں نے اس پریکٹس کو روکنے کے لیے پرائیویٹ منی لینڈنگ قوانین بھی متعارف کروائے تھے جنہیں بعد میں سلامی جمورے نے کوئی خاص لفٹ نہ کروائی۔

خیر، وہ افسر کہنے لگے کہ لوگوں کو بینکنگ کے نظام میں گھسیڑنا اس لیے بھی ضروری ہے کہ اس سے بینکوں اور ریاست کے پاس سرمائے کی موجودہ حالات کے نسبت بہتر فراوانی ہونے کے چانسز ہوں گے۔ اس کے علاوہ چھوٹے تاجروں کو بھی بینکنگ نظام میں لانا ہوگا اور 90 فیصد مسلمان ملک میں اسلامی بینکنگ کے نام پر سرمایہ کی گردش زیادہ آسان رہے گی۔

بات بہت معقول تھی، مگر میں نے پھر بھی توا لگانا جاری رکھا۔ میرے دوست جو تھے۔ اوہ معذرت، میری کرسی کے دوست جو تھے۔

تب کیا معلوم تھا کہ اسلامی بینکنگ کے نام پر بڑے بڑے سرمایہ دار عوام کو ہی شاندار توا لگا رہے ہونگے۔

مبشر اکرم
مبشر اکرم
مبشر اکرم ویہلا آدمی ہے۔ وہ جب ویہلا ہونے سے بھی زیادہ ویہلا ہوتا ہے تو یہاں کچھ لکھ دیتا ہے۔
پڑھتے رہا کرو یارو

فاشزم کی فاشسٹ لکیر

ڈس-کلیمر: کسی قسم کی بھی مماثلت حادثاتی ہو گی۔ شکریہ۔ ہر قسم کے فاشزم اور فاشسٹ سے انکار کیجیے۔ دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ فاشسٹ پہلے حب الوطنی کی...

فوجی سیاست سے بیزاری محسوس کروانے کی اک شعوری کوشش

میری عمر 50 برس ہے اور مجھے اپنی زندگی میں فوجی سیاست کے تماشے دیکھتے ہوئے 45 برس بیت گئے ہیں جب 1977 میں جنرل ضیا نے میری زندگی...

کیا آپ نے بچہ اس لیے پیدا کیا تھا؟

بہت سادہ سا اصول ہے، اگر بچہ پیدا کرنے کے بعد یہ اصول مغز میں ٹھونس لیا جائے۔۔۔ بچہ آپ کی if-else logic پر پورا نہیں اتر سکتا کیونکہ اس...

ہر طرف نور کی بارش تھی

مولانا تاریک دلیل نے عشق رسالتﷺ پر لوگوں کو دھاڑیں مار مار کر رلا دیا۔ ہر طرف شدید رقت کا سماں تھا۔ مقامی تبلیغی مرکز میں ہزاروں لوگ اکٹھے...

شیر بن شیر!

رؤف کلاسرہ کے ساتھ کبھی سلام دعا تھی۔ وہ مگر میری بھی ملازمت کے دن تھے۔ ملازمت گئی، سلام دعا بھی گئی۔ اسلام آباد بس کچھ ایسا ہی ہے۔ انہوں...

آنے والی کتاب “پینچو بہتان” سے اقتباس

کتاب: “پینچو بہتان” مصنف(ہ): پتہ نہیں قیمت: 96 روپیہ سکہ رائج السخت انتساب: محبت کا پہاڑ سر کرنے والے ہر رنگ برنگی کے نام باب: محبت کا پہاڑ گوٹھ پسٹل امن و امان کا...
error: چوری مت کر۔ اپنا کانٹینٹ خود لکھ کمینے۔