سال شاید 2007 تھا۔ میں بلیو ایریا اک مشہور بیکری پر سے کچھ خریداری کرنے گیا تو اس کی ہمسائیگی میں سروس روڈ پر ڈنکن ڈونٹس کے ساتھ بچوں کے اک گارمنٹس سٹور کی اوپننگ تھی۔ بڑی سی Inflated Arc تھی اور اس کے باہر اک مکی ماؤس ناچ رہا تھا۔ میں نے بیکری سے اپنے لیے ڈونٹس اور دیگر سامان خریدا اور اپنی گاڑی کی جانب چل نکلا جس ڈنکن ڈونٹس کے سامنے پارکڈ تھی۔
ہلکی سی گرمیوں کے دن تھے۔ شاید یہی مہینہ ہوا ہو گا۔ گاڑی کی جانب جاتے دیکھ کہ مکی ماؤس اپنے دونوں پہلوؤں پر ہاتھ رکھے ہلکے سے رکوع کی حالت میں ساکت کھڑا تھا۔ پہلے اگنور کیا، مگر پھر اک خیال نے آن لیا تو اس کی طرف بڑھ کر، کندے پر ہاتھ رکھ اس کا حال پوچھا اور کہا کہ سر پر سے مکی ماؤس کا “سر” اتار دو۔ اس نے اتارا تو اندر شاید 19 نہیں تو 20-21 برس کا اک نوجوان بچہ برآمد وا جو پسینے سے تر تھا۔ اسے سٹور کی لانچنگ میں ناچنے کے پیسے ملنا تھا۔ اس کی پتلی حالت دیکھ کر میں نے اسے پانی کی بوتل لا کر دی اور اس کے ساتھ کھڑا ہو کر تھوڑی گپ کرنے لگا۔
دوران گفتگو میں نے ہمدردی سے اس کے گال کو چھؤا تو وہ اک دم ٹوٹ کر رونے لگا اور بےاختیار میرے کندے سے آن لگا۔ میں اس سے اس Feeling کی بنیاد پر بہت آسانی سے Relate کر سکتا تھا۔ مجھ پر بھی سینکڑوں واقعات ایسے بیتے تھے جہاں صرف اک انسانی لمس اور تھوڑی ہمدردی کی مار ہوتی تو خادم بھی ایسے ہی بکھرتا۔
پھر اس نے اپنی کہانی سنائی تھوڑی سی۔ باقی پھر کبھی سہی۔
خادم 2012/13 میں بہت Callus ہو گیا تھا۔ اور اپنی ذات میں بہت خوش تھا۔ پھر نجانے کیوں کہ Indifference ریورس ہوا اور اک خودغرضانہ خوشی کا Element چھن گیا۔
آج کچھ شاپنگ کرتے اور خرچہ کرتے اس بچے کی یاد نجانے کہاں سے آن ٹپکی تو بےاختیار دل سے ہائے نکلا۔ نجانے زندگی نے اس سے یاوری کی ہو گی کہ نہیں۔ وہ جو زندگی میں ہی حساب دئیے پھرتے ہیں، ان کے ساتھ بعد از مرگ “حساب کے حساب” کا کیا معنی ہوتا ہو گا بھلا؟