اسی لکھاری کی مزید تحاریر

پلاسٹک کی بوتل میں محفوظ بوسہ

جج صاحب کا انصاف تو پورے آرمینیا میں مشہور تھا ہی، مگر ان کی طبیعت کی ملائمت اور حلیم مزاجی بھی اک آفاقی سچائی...

جیدا بیکرز کے جادوئی کیک

قجو جٹ بگڑتے ملکی حالات پر بہت پریشان تھا۔ ملکی معیشت پگھل رہی تھی۔ سیاسی استحکام ناپید تھا۔ خزانہ خالی ہو رہا تھا اور...

کاغذ سے بنے پرندے

تارڑ صاحب پر تنقید احباب کا حق ہے، مگر وہ اردو ادب کے عظیم ناول نگار ہیں۔ حوالہ کل رات اک ڈاکیومنٹری دیکھتے ذہن...

اوئے، باجی ڈر گئی، باجی ڈر گئی

کھوچل میڈیا پر ابھی چند گھنٹے قبل جدید بلوچ دانش کے اک نمائندے لکھاری، جو ڈپریشن ڈائریا کے ماہر ہیں، کے غائب ہونے کی...

افسانچہ: مرد تیری ایسی تیسی

مونا خان پاکستان کی بہت بڑی فیمینسٹ تھی۔ اس کا خیال تھا کہ دنیا میں تمام مسائل کی بنیادی جڑ مرد ہیں اور یہ...

ہائے

سال شاید 2007 تھا۔ میں بلیو ایریا اک مشہور بیکری پر سے کچھ خریداری کرنے گیا تو اس کی ہمسائیگی میں سروس روڈ پر ڈنکن ڈونٹس کے ساتھ بچوں کے اک گارمنٹس سٹور کی اوپننگ تھی۔ بڑی سی Inflated Arc تھی اور اس کے باہر اک مکی ماؤس ناچ رہا تھا۔ میں نے بیکری سے اپنے لیے ڈونٹس اور دیگر سامان خریدا اور اپنی گاڑی کی جانب چل نکلا جس ڈنکن ڈونٹس کے سامنے پارکڈ تھی۔

ہلکی سی گرمیوں کے دن تھے۔ شاید یہی مہینہ ہوا ہو گا۔ گاڑی کی جانب جاتے دیکھ کہ مکی ماؤس اپنے دونوں پہلوؤں پر ہاتھ رکھے ہلکے سے رکوع کی حالت میں ساکت کھڑا تھا۔ پہلے اگنور کیا، مگر پھر اک خیال نے آن لیا تو اس کی طرف بڑھ کر، کندے پر ہاتھ رکھ اس کا حال پوچھا اور کہا کہ سر پر سے مکی ماؤس کا “سر” اتار دو۔ اس نے اتارا تو اندر شاید 19 نہیں تو 20-21 برس کا اک نوجوان بچہ برآمد وا جو پسینے سے تر تھا۔ اسے سٹور کی لانچنگ میں ناچنے کے پیسے ملنا تھا۔ اس کی پتلی حالت دیکھ کر میں نے اسے پانی کی بوتل لا کر دی اور اس کے ساتھ کھڑا ہو کر تھوڑی گپ کرنے لگا۔

دوران گفتگو میں نے ہمدردی سے اس کے گال کو چھؤا تو وہ اک دم ٹوٹ کر رونے لگا اور بےاختیار میرے کندے سے آن لگا۔ میں اس سے اس Feeling کی بنیاد پر بہت آسانی سے Relate کر سکتا تھا۔ مجھ پر بھی سینکڑوں واقعات ایسے بیتے تھے جہاں صرف اک انسانی لمس اور تھوڑی ہمدردی کی مار ہوتی تو خادم بھی ایسے ہی بکھرتا۔

پھر اس نے اپنی کہانی سنائی تھوڑی سی۔ باقی پھر کبھی سہی۔

خادم 2012/13 میں بہت Callus ہو گیا تھا۔ اور اپنی ذات میں بہت خوش تھا۔ پھر نجانے کیوں کہ Indifference ریورس ہوا اور اک خودغرضانہ خوشی کا Element چھن گیا۔

آج کچھ شاپنگ کرتے اور خرچہ کرتے اس بچے کی یاد نجانے کہاں سے آن ٹپکی تو بےاختیار دل سے ہائے نکلا۔ نجانے زندگی نے اس سے یاوری کی ہو گی کہ نہیں۔ وہ جو زندگی میں ہی حساب دئیے پھرتے ہیں، ان کے ساتھ بعد از مرگ “حساب کے حساب” کا کیا معنی ہوتا ہو گا بھلا؟

پچھلا آرٹیکل
اگلا آرٹیکل
مبشر اکرم
مبشر اکرم
مبشر اکرم ویہلا آدمی ہے۔ وہ جب ویہلا ہونے سے بھی زیادہ ویہلا ہوتا ہے تو یہاں کچھ لکھ دیتا ہے۔
پڑھتے رہا کرو یارو

اسلامی بینکنگ کا توا

پرانی بات ہے۔ ریاست پاکستان کے مالی معاملات کے اک افسر دوست تھے۔ اسلامی بینکنگ ان دنوں شروع ہو رہی تھی اور (شاید) میزان والے اک اشتہار چلاتے تھے...

انسان دِکھتے ہیں تو انسان بنیئے بھی

اب کا معلوم نہیں، مگر ملکوال میں اپنے بچپن کے دنوں میں، میں نے خود اپنی آنکھوں سے کم از کم دو مساجد (اک بریلوی، اک دیوبندی) میں قرآن...

آج کلاڈیا آ رہی تھی

جنرل آندرے میزخاروف آج تھوڑا خاموش تھا۔ آج 13 دسمبر تھا اور اس کے ذہن میں بےاختیار 13 دسمبر 2013 کے واقعات گھوم رہے تھے۔ جب وہ آرمینیا کا فوجی...

صور پھونک

ماما آپ رو کیوں رہی ہیں؟ اور بابا کیوں اداس خاموش بیٹھے ہیں؟ یہ آپ دونوں کی آنکھیں کیوں سوجی ہیں؟” اس نے سوال کیا مگر جواب نہ ملا۔ پچھلے کئی...

وئی کیہڑا حرامدا

معراج دین، عرف ماجو چُنوں مُنوں شہر میں رکشہ چلاتا تھا اور مقامی دربار کا اک بڑا مرید اور خلیفہ تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ چنوں منوں میں...

اسلام امن کا دین ہے

غلام محمد نے بہت شدت والے ایمانی جذبے سے پرانے ٹِبے والے قبرستان میں موجود احمدیوں کی بارہ قبروں کو مسمار کیا۔ قبریں مسمار کرنے کے بعد اس نے...
error: چوری مت کر۔ اپنا کانٹینٹ خود لکھ کمینے۔