اسی لکھاری کی مزید تحاریر

پلاسٹک کی بوتل میں محفوظ بوسہ

جج صاحب کا انصاف تو پورے آرمینیا میں مشہور تھا ہی، مگر ان کی طبیعت کی ملائمت اور حلیم مزاجی بھی اک آفاقی سچائی...

جیدا بیکرز کے جادوئی کیک

قجو جٹ بگڑتے ملکی حالات پر بہت پریشان تھا۔ ملکی معیشت پگھل رہی تھی۔ سیاسی استحکام ناپید تھا۔ خزانہ خالی ہو رہا تھا اور...

کاغذ سے بنے پرندے

تارڑ صاحب پر تنقید احباب کا حق ہے، مگر وہ اردو ادب کے عظیم ناول نگار ہیں۔ حوالہ کل رات اک ڈاکیومنٹری دیکھتے ذہن...

اوئے، باجی ڈر گئی، باجی ڈر گئی

کھوچل میڈیا پر ابھی چند گھنٹے قبل جدید بلوچ دانش کے اک نمائندے لکھاری، جو ڈپریشن ڈائریا کے ماہر ہیں، کے غائب ہونے کی...

افسانچہ: مرد تیری ایسی تیسی

مونا خان پاکستان کی بہت بڑی فیمینسٹ تھی۔ اس کا خیال تھا کہ دنیا میں تمام مسائل کی بنیادی جڑ مرد ہیں اور یہ...

بےوقوف مسکرا رہے تھے

گل نصیب خان کی سوشل میڈیا پر دھاک تھی۔ وہ اک بہت پکے اور ابھرتے ہوئے پشتون قوم پرست رہنما کے طور پر اپنی شناخت بنا رہا تھا۔ آج بھی پشاور میں وہ اک سیمینار میں آیا ہوا تھا جہاں اس نے سابقہ قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کی دل کھول اور نہایت ہی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ اپنی تقریر کے دوران اس نے “یہ جو دھشتگردی ہے، اس کے پیچھے وردی ہے” کے نعرے بھی لگوائے۔ اس کی جذباتیت نے پورے ہال کو حال میں مبتلا کر ڈالا۔ نوجوانوں نے ابھر ابھر کر اور بڑھ بڑھ کر اس کی آواز میں آواز ملائی۔

یہ جنون اور جوش دیکھ کر گل نصیب خان بہت مطمئن اور مسرور دکھائی دے رہا تھا۔

سیمینار کے بعد ڈھلتی دوپہر تقریبا تین بجے اس کے پاس ہال میں سے نوجوانوں کی اک ٹولی آئی اور اس سے درخواست کی کہ وہ آج شام پشاور میں ہی رک جائے اور تاکہ وہ نوجوان رات کی میزبانی کر سکیں۔ ابھی وہ ان سے بات کر ہی رہا تھا کہ اس کے موبائل فون کی گھنٹی بجی۔ وہ معذرت کرتا ہوا وہاں سے اٹھا اور کال کا جواب دینے لگا۔

دوسری طرف کے کالر کی بات سننے کے بعد وہ مسکرایا اور کہنے لگا: ہاں بھی ٹھیک ہے۔ آج شام کی تیاری مکمل رکھو۔ آج ہم بنوں سے وانا جاتے ہوئے فوجی قافلے پر لازمی حملہ کریں گے۔ تمام ہتھیار اور سوشل میڈیا تیار رکھنا۔ کل میں یہ ہی کہوں گا کہ یہ ریاست اور پنجاب کے سپانسرڈ ہی لوگ ہیں۔ میں بس ابھی یہاں سے نکل رہا ہوں۔ میرے پیچھے چند بےوقوف پڑے ہیں کہ رات یہیں رکو۔ ان سے جان چھڑا کر میں ابھی آ رہا ہوں۔ تم تیاری پکڑو۔

کال منقطع کرکے وہ واپس مڑا تو اس نے دیکھا کہ بےوقوف نوجوان اس کی جانب ملتجیانیہ نظروں سے دیکھتے ہوئے مسکرا رہے تھے۔

پچھلا آرٹیکل
اگلا آرٹیکل
مبشر اکرم
مبشر اکرم
مبشر اکرم ویہلا آدمی ہے۔ وہ جب ویہلا ہونے سے بھی زیادہ ویہلا ہوتا ہے تو یہاں کچھ لکھ دیتا ہے۔
پڑھتے رہا کرو یارو

نائلہ کو رُلنے دے

فلسفہ کے سیلیبس کی ریوئیو میٹنگ کے اختتام پر، اجلاس کے چیئرمین نے سختی سے اختتامی حکم دیا کہ سفارشات اور فلسفہ کے سیلیبس کو اسلام کے احکامات کے...

25 لاکھ روپے ایڈوانس

مولانا مبشر علوی نے کربلا کے ذکر کا ایسا منظر باندھا کہ ہر کوئی رونے لگ گیا۔ مولانا نے کہا کہ ہم کربلائی ہیں اور موت کو زندگی سمجھتے...

پر بچی بڑی فٹ تھی یار

عثمان مرزا نے اسلام آباد کے ای-الیون مرکز میں اپنے نئے شوروم کا افتتاح اک بڑے پیر صاحب کے بیٹے کے ہاتھوں کروایا۔ شو روم کا افتتاح قرآن کے...

فوجی سیاست سے بیزاری محسوس کروانے کی اک شعوری کوشش

میری عمر 50 برس ہے اور مجھے اپنی زندگی میں فوجی سیاست کے تماشے دیکھتے ہوئے 45 برس بیت گئے ہیں جب 1977 میں جنرل ضیا نے میری زندگی...

جیدا بیکرز کے جادوئی کیک

قجو جٹ بگڑتے ملکی حالات پر بہت پریشان تھا۔ ملکی معیشت پگھل رہی تھی۔ سیاسی استحکام ناپید تھا۔ خزانہ خالی ہو رہا تھا اور پھر اس سے اپنے قریبی...

ملکوال کے استاد

کچی پکی کے استادوں کے نام یاد نہیں۔ دوسری تیسری میں فرید صاحب تھے۔ جو چھوٹے قد کے تھے تو اپنے سے بڑی بید کی چھڑی رکھا کرتے تھے۔...
error: چوری مت کر۔ اپنا کانٹینٹ خود لکھ کمینے۔