اسی لکھاری کی مزید تحاریر

عشقِ حقیقی

وہ رب کی ذات کی جانب رجوع کر چکا تھا۔ دنیا کی چک و چوند کر دینے والی روشنی اسے اپنی مانند متوجہ کرنے...

زندگی ایک شٹ شو ہے

“ہیں؟ یہ حاجی صاحب ہیں؟ فرینچ کٹ؟ چڈی بنیان میں؟” شاہزیب نے پوچھا۔ “ہاں جی۔۔۔ اپنے زمانے میں سارے چسکے پورے کیے ہیں، ہمیں کہتے ہیں...

آنے والی کتاب “پینچو بہتان” سے اقتباس

کتاب: “پینچو بہتان” مصنف(ہ): پتہ نہیں قیمت: 96 روپیہ سکہ رائج السخت انتساب: محبت کا پہاڑ سر کرنے والے ہر رنگ برنگی کے نام باب: محبت کا پہاڑ گوٹھ...

خوف فروش

جسم فروشی کے بارے میں شنید ہے کہ انسانی معاشی نظام کا قدیم ترین پیشہ ہے۔ پیشہ ھذا مہذب ممالک میں آج بھی مخدوشریاستوں...

دنیا۔۔۔

دبئی میں یہ میرا پہلا رمضان تھا۔ انصاری اور میں نے بہت اہتمام کے ساتھ زمان و مکان کا تعین کیا تھا کہ فلاں...

چوہدری نیلسن منڈیلا پر مضمون لکھیں

چوہدری نیلسن منڈیلا پر مضمون لکھیں

کل نمبر 69 نفلی سوال

الجواب

مورخہ ۶ جولائی ۱۹۶۹ کو کائنات کے پہرے پر مامور فرشتوں نے زمین سے آسماں کی جانب جاتے شیطان کورک سالیاکہتے شہابثاقب کھینچ کر مارا۔ ذرائع کے مطابق شہاب ثاقب شیطان کو لگا جس سے وہ زخمی ہو کر گر پڑا اور پھڑا گیا۔ بعد ازاں شیطان سےمعمول کی تفتیش کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ شیطانی ایجنٹ ھذا کو زمین پر ایک خبث بھرا مشن مکمل کرنے بھیجا گیا تھا۔

اس واقعے کے ٹھیک نو ماہ بعد مورخہ ۷ جولائی ۱۹۷۰ کی رات جہلم کے گاؤں دینہ میں ایک باپ کا دینہ پیدا ہوا۔ آپ نے اپنے والدینکے دیے نام سے بری الذمہ ہوتے ہوئے اپنا نام بہ تھوبڑا خود چوہدری نیلسن منڈیلا رکھا۔ آپ نومولودگی ہی سے ایک بھرپور نظریاتیشخصیت کے مالک تھے۔ آپ کا نظریہ سب نظریات سے بڑھ کر کامل اور اصیل تھا۔ آپ کے مطابق آپ کا نظریہ یہی تھا کہ آپ کاکوئی نظریہ نہیں۔ آپ دودھ کی عام بوتل کے شدید خلاف تھے جس کی نظریاتی وجہ بوتل کا گیلن سے کم نہ ہونا ہوتا تھا۔ چونکہ آپایک نظریاتی شخصیت تھے لہذا وہی دودھ کی بوتل شہد کی بوتل دیکھ کر پینے سے انکار کر دیا کرتے۔ آپ کا بچپن بھی نظریاتیطریقے سے ڈاکٹر ڈاکٹر کھیلتے گزرا۔ آپ ہمیشہ نظریاتی مریض بن کر انجیکشن لگوانا پسند کرتے۔

آپ نظریاتی طور پر آزاد نظریے کے قائل تھے۔ اسی نظریے کی بنیاد پر آپ نے ۲۰۰۲ کے عام انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سےحصہ لیا اور سائیکل لیگ کے امیدوار کے ساتھ ۳۸،۶۲۶ ووٹوں کے مقابلے میں تباہ کن ۱۶۱ ووٹ لے کر ناکام ہوئے۔ اگلی بار اپنےنظریے کے عین مطابق پچھلا نظریہ چھوڑتے ہوئے خود کو ایک جیالے کے طور پر آصف علی زرداری کے قدموں میں رکھ دیا۔ جنابچوہدری نیلسن منڈیلا کو ۲۰۱۲ میں وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے اطلاعات و سیاسی امور مساوی وفاقی وزیر کا عہدہ دیاگیا۔ تاہم یہ عہدہ بھی یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کے ساتھ ہی سرعت انزال کا شکار ہوگیا۔ اگلے وزیراعظم نے آپ کے شاندار ودمدار نظریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی وزارت عظمی میں بھی ہڈی ڈالے رکھی۔

چوہدری نیلسن منڈیلا منہ کے بہت بڑے بکچودے تھے، تاہم آپ کی دم اور ڈالی جانے والی ہڈی کا تعلق آپ کے نظریات کی طرح آزاد تھالہذا باوجود پیپلز پارٹی کے آگے دم ہلانے کے، آپ نے اگلا الیکشن اسی سائیکل لیگ کے قومی اسمبلی ٹکٹ پر لڑا جس نے آپ کو پہلےالیکشن میں پٹھا لٹایا تھا۔ ساتھ ہی ساتھ آپ نے پلین بی کے تحت صوبائی سیٹ پر آزاد الیکشن لڑا۔ الحمد للّٰہ عوام نے دونوں بار آپکو مایوس نہ کیا اور آپ کی دونوں ہی بار اپنی والی ہوئی۔ پنجاب اسمبلی کی سیٹ پر آپ نے اپنا ہی ریکارڈ توڑتے ہوئے اس بار ۸۲تاریخ سوز ووٹ حاصل کیے۔ اس سے زیادہ تو علاقے میں آپ کے حق میں نعرے مارنے والے تھے۔ ان سالوں نے بھی آپ کو ووٹ کے نامپر منجھلی انگل ہی دکھائی۔

بار بار کی ہار سے مگر چوہدری نیلسن منڈیلا ہرگز دلبر داشتہ نہ ہوئے۔ اگلی بار انہوں نے دلبر داشتہ اکٹھا ہونے کی بجائے دلبر اورداشتہ الگ الگ ہونے کا فیصلہ کیا۔ آپ ۲۰۱۶ میں ہواؤں کا بدلتا رخ دیکھتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے داشتہ بنتے ہوئے دلبر کادرجہ حاصل کر بیٹھے۔

خدا جھوٹ نہ بلوائے، آپ منہ کے شدید بکچودے تھے۔ اس قدر شدید کہ راقم کو یہ فقرہ دوسری بار زیر قلم لانا پڑا۔ پیپلز پارٹی کےترجمان کی حیثیت سے آپ تحریک انصاف کے مقلدین کو پیارے سے کتے کا بچہ کہا کرتے تھے۔ آپ چونکہ ایک نظریاتی شخصیت تھےلہذا تحریک انصاف کے بانی قائد اعظم ثانی آپ کے آفاقی نظریےمیرا کوئی نظریہ نہیںسے بہت متاثر تھے۔ وہ خود بھی بچپنسے جوانی اور جوانی سے بڑھاپے تک اسی نظریے کی مجسم تمثیل تھے۔ مہاتمہ نے اپنے کتے کے بچوں کی خواہشات کو ایک جانبرکھتے ہوئے چوہدری نیلسن منڈیلا کو ۲۰۱۶ کے ضمنی انتخابات میں ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا۔ آپ پھر ہار گئے۔

جماعت کے بانی مہاتمہ چونکہ ایک نرم دل کریم سے بھرپور انسان تھے، مزید یہ کہ چوہدری نیلسن منڈیلا اللہ بخشے یار بہت ہیزیادہ منہ کے بکچودے تھے ناں، بس اسی لیے مہاتمہ نے ۲۰۱۶ ہی میں آپ کو جماعت کا باضابطہ طور پر ترجمان مقرر کر لیا۔ ۲۰۱۸میں شفقت محمود کے استعفے کے بعد آپ کو جماعت کے سیکرٹری اطلاعات کا اضافی سگار دان بھی تفویض کر دیا گیا۔ تب سے ابتک آپ اپنی گرج دار بھونک کے ذریعے اپنی چھپی ہوئی دم ہلانے کا ثبوت دیتے آئے۔

۲۰۱۸ کے عام انتخابات میں مہاتمہ نے آپ کو جہلم کی عوام کا نمائیندہ مان کر جہلم سے قومی اسمبلی کا ٹکٹ تھمایا۔ یکے بعددیگرے چار انتخابات ہارنے کے بعد بالآخر آپ جہلم کی سیٹ سے الیکشن جیتنے میں کامیاب ہو ہی گئے۔ چونکہ سبز جبہ پوش اس بارکسی اور ترنگ میں تھے لہذا ساتھ ہی ساتھ آپ کو پنجاب اسمبلی کی صوبائی سیٹ بھی عطاء کر دی گئی۔ نصر من اللہ و فتحقریب۔ آپ کی جیت پر سیکٹر کمانڈر کے یہی الفاظ تھے۔

چوہدری نیلسن منڈیلا زندگی میں پہلی بار کوئی سیٹ جیتنے کے بعد سیدھا سیدھا پنجاب کی وزارت اعلی کو دیکھنے لگے۔ یہ باتگریگوری راسپوٹینا مانیکا کو پسند نہیں آئی۔ آپ بیشک منہ کے جتنے بھی بکچودے تھے، راسپوتینا مانیکا آپ سے دو قدم ودھ کرحرامیہ تھیں۔ انہوں نے آپ سب کا دل جلانے کے لیے سائیں عثمان بزدار کو آپ کی مطلوبہ سیٹ پر بٹھا دیا۔ انہوں نے یہ کام فقط اسلیے کیا کہ چوہدری نیلسن منڈیلا کے لیے ان کا کام یعنی منہ کی بکچودیاں مزید مشکل مگر ڈھٹائی کی حامل بن بیٹھیں۔

چوہدری نیلسن منڈیلا ایک نہایت ہی ثابت قدم اور ٹھنڈے حرامی تھے۔ آپ نے وقتی شکست تسلیم کرتے ہوئے وفاقی وزارت اطلاعات کاسگار دان تھامنا مناسب سمجھا۔ آپ ایک برس تک وہی کام کرتے رہے جس میں آپ کو ملکہ حاصل تھا، یعنی منہ کی بکچودیاں۔ تاہمایک برس بعد مہاتمہ آپ کی تاریخ سوز کامیابی سے حسد کرتے بظر آئے اور انہوں نے مارچ ۲۰۱۹ میں آپ کو ٹیکنالوجی و سائینسکا وفاقی وزیر مقرر کیا۔ یہ خبر سن کر آپ کے الفاظ بھی یہی تھے کہ۔۔۔ہیں؟ پینچو اے کی سینس اے؟

پھر انہوں نے قوم کو سمجھایا کہ اے کی سینس اے۔ بحیثیت وفاقی وزیر سائینس و ٹیکنالوجی آپ کی سی وی میں مفتی منیبالرحمان جیسے پرانے گدھ کے ساتھ باقاعدہ ببانگ دہل اور اعلانیہ انگل بازی موجود ہے۔ بلاشبہ یہ آپ کی زندگی میں برپا ہوئے ایکآدھ کارناموں میں شمار ہوتا ہے۔ تاہم جہلم کے اس ٹھنڈے حرامی اور دینہ کے باپ کے دینے کا اصل کارنامہ یہ نہیں۔ جون ۲۰۱۹ میںچوہدری نیلسن منڈیلا نے شیطانی حلقوں میں مفعول شیطان کے نام سے مشہور غیر مقبول صحافی و امریکی شہری سمیع ابراہیم کوچنڈ کی آواز و تجربے سے روشناس کروایا۔ ذرائع کے مطابق عوام کے ایک بڑے حصے میں یہ عمل آپ کی بخشش کے لیے واحد عملقرار دیا جاتا ہے۔

اپریل ۲۰۲۲ میں ہواؤں کا رخ بدلنے کے بعد جب تحریک انصاف نے اپنے لیے مفعول جماعت سے حریت پسند جماعت کا ٹائٹل پسندفرمایا، آپ کی ڈیوٹی چیخنے چلانے اور دھمکیاں دینے پر لگائی گئی۔ آپ چونکہ منہ کے نہایت شدید بکچودے مگر ٹھنڈے حرام گٹ تھےلہذا شہباز گِل کے ساتھ دیے گئے مشترکہ انٹرویو میں کامیابی کے ساتھ گِل میں ڈنڈا پھنسا کر خود گھر بیٹھے رہے۔ تاہم ۲۰۲۳جنوری میں آپ کو آپ کے روز مرہ کے فرائض یعنی دھمکیاں دینے کی پاداش میں قانونی طریقے سے گرفتار کر لیا گیا۔ آپ کو آزادیکے لیے لاہور کا منصف کافی متحرک رہا تاہم مناسب وقت پر ڈنڈے کا ایک سرا وہاں بھی طلوع ہوا جس کے ساتھ ہی آپ کی گرفتاریپر عدالتی مہر ثبت کر دی گئی۔

چوہدری نیلسن منڈیلا اس کے بعد اسے اسی آرمی چیف و ڈائرکٹر جنرل آئی ایس آئی سے اپیل کی دہائیاں دیتے نظر آئے جن کےخلاف انہیں بھونکنے پر مامور کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے نیلسن منڈیلا استعارے کے طور پر ایک مشہور و معروف دانشور نے ایک اورسیاستدان کے لیے منتخب کیا تھا جس پر دانشور آج بھی بھد کا شکار ہے۔ خوش قسمتی سے یہ تیر اب چوہدری نیلسن منڈیلا اپنا نامخود مجوز کر کے اپنی طرف لے چکے ہیں۔


آپ منہ کے شدید بکچودے اور ٹھنڈے حرامی ہونے کے باوجود آج جیل میں ہیں۔

پچھلا آرٹیکل
اگلا آرٹیکل
معاذ بن محمود
معاذ بن محمود
مقیم آسٹریلیا، دل ہے پاکستانی۔ کہتے ہیں کہ اپنے رسک پر پڑھا کریں مجھے۔ تو پھر؟
پڑھتے رہا کرو یارو

رزق نہیں رکنا چاہیئے

خالد اور آفتاب بہت خوش تھے۔ انہوں نے بطور پارٹنر 25 برس سے زیادہ اکٹھے محنت کی تھی اور بالآخر وہ اک بڑے پراپرٹی ڈیویلپر کے ساتھ پارٹنرشپ میں...

عشقِ حقیقی

وہ رب کی ذات کی جانب رجوع کر چکا تھا۔ دنیا کی چک و چوند کر دینے والی روشنی اسے اپنی مانند متوجہ کرنے میں ناکام ہوچکی تھی۔ اسے...

چمپا

میرے ننھیال والے شاندار لوگ تھے، اور ہیں۔ گکھڑمنڈی کے رہائشی۔ میری امی کے چار بھائی اور انہیں ملا کر کُل تین بہنیں تھیں۔ سب سے بڑے ماموں سلطان...

شربت گل کالا باغ ڈیم روکے گا

حاجی گل خان آپریدی تیراہ کا بہت مشہور کاروباری شخص تھا۔ اس کا کاروبار گردے کی پیداوار، چوری کی گاڑیوں کو کھولنے، افغانستان سے سمگلنگ کرنے، ناجائز اسلحے کی...

دلال پارک میں محبت۔ حصہ اوّل

وہ ایک حسین شام تھی۔ فضاء میں آنسو گیس کی مہک موجود نفوس کو زندگی کا احساس دلا رہی تھی۔ زندگی جو بقول منٹو ملی توکتوں والی مگر جس...

جٹ لیبارٹری کی ویزلین

ملک کے مشہور صحافی عجیب چکرم کو انٹرویو دیتے ہوئے مولانا فارغ جمیل اور جنرل او جا چاچا کی تخلیق کردہ ریاست مدینہ (جدید) کے امیرالمؤمنین نے ہمدردی اور...
error: چوری مت کر۔ اپنا کانٹینٹ خود لکھ کمینے۔