اسی لکھاری کی مزید تحاریر

پلاسٹک کی بوتل میں محفوظ بوسہ

جج صاحب کا انصاف تو پورے آرمینیا میں مشہور تھا ہی، مگر ان کی طبیعت کی ملائمت اور حلیم مزاجی بھی اک آفاقی سچائی...

جیدا بیکرز کے جادوئی کیک

قجو جٹ بگڑتے ملکی حالات پر بہت پریشان تھا۔ ملکی معیشت پگھل رہی تھی۔ سیاسی استحکام ناپید تھا۔ خزانہ خالی ہو رہا تھا اور...

کاغذ سے بنے پرندے

تارڑ صاحب پر تنقید احباب کا حق ہے، مگر وہ اردو ادب کے عظیم ناول نگار ہیں۔ حوالہ کل رات اک ڈاکیومنٹری دیکھتے ذہن...

اوئے، باجی ڈر گئی، باجی ڈر گئی

کھوچل میڈیا پر ابھی چند گھنٹے قبل جدید بلوچ دانش کے اک نمائندے لکھاری، جو ڈپریشن ڈائریا کے ماہر ہیں، کے غائب ہونے کی...

افسانچہ: مرد تیری ایسی تیسی

مونا خان پاکستان کی بہت بڑی فیمینسٹ تھی۔ اس کا خیال تھا کہ دنیا میں تمام مسائل کی بنیادی جڑ مرد ہیں اور یہ...

لبرلزم کا بپتسمہ

رات مبشر کے پرانے دوست آئے ہوئے تھے۔ سردار ٹونی سنگھ کوئی 20 برس بعد مل رہا تھا۔ بہت سرور اور لطف کی کیفیت رہی تھی۔ شاندار رات گزری۔

صبح اٹھ کر مبشر نے فورا رات کو پی جانے والے شراب کی بوتلوں کی تصاویر تین اشعار کے ساتھ اپنے سوشل میڈیا پر چڑھائیں اور پارٹی کرنے والے خواتین کے چہرے دھندلے کر کے لگائے۔

کامنٹس میں تعریفوں کے ڈھیر لگ گئے۔ سوشل میڈیا کے “دوست” مسلسل شاباشیاں دے رہے تھے۔ شراب اور جنس کی تعریف میں تاریخی حوالوں سے تھوڑی بہت گفتگو بھی جاری تھی۔

مبشر یہ سب دیکھ کر بہت خوش تھا۔ اس نے فورا پارٹی کے تین چار دوستوں سے اپنی پوسٹ شیئر کرنے کو کہا۔ سردار ٹونی سنگھ کو بالخصوص کہا کہ اس کے ساڑھے چھ لاکھ فالوورز تھے۔

مبشر اک سرشاری میں تھا۔ اس کے لبرلزم کا بپتسمہ مکمل ہو چکا تھا۔ اب وہ مِٹھو بٹ کی ہٹی سے نان چھولوں کا ناشتہ کر سکتا تھا۔

پچھلا آرٹیکل
اگلا آرٹیکل
مبشر اکرم
مبشر اکرم
مبشر اکرم ویہلا آدمی ہے۔ وہ جب ویہلا ہونے سے بھی زیادہ ویہلا ہوتا ہے تو یہاں کچھ لکھ دیتا ہے۔
پڑھتے رہا کرو یارو

دل کی تکلیف

فلم کا نام یاد نہیں مگر یہ افریقہ کے ملک مالی کے اک صحرائی گاؤں پر بنائی گئی تھی۔ اس گاؤں میں کہ جہاں لوگ اپنی ہزاروں برس پرانی...

ملکوال کے استاد

کچی پکی کے استادوں کے نام یاد نہیں۔ دوسری تیسری میں فرید صاحب تھے۔ جو چھوٹے قد کے تھے تو اپنے سے بڑی بید کی چھڑی رکھا کرتے تھے۔...

وئی کیہڑا حرامدا

معراج دین، عرف ماجو چُنوں مُنوں شہر میں رکشہ چلاتا تھا اور مقامی دربار کا اک بڑا مرید اور خلیفہ تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ چنوں منوں میں...

دل تو بچہ ہے جی

حیات کی چالیسویں خزاں ابھی دیکھنی ہے۔ ہاں داڑھی کے چند بال سفید ہو چکے ہیں مگر سر کا ہر بال سیاہ ہے۔ یہی حال بدن کے جغرافیے پر...

زندگی رے زندگی

سنہ 2002 کے اپریل کی بات ہے۔ میں نے اپنی ملازمت کے ساتھ ساتھ کورنگ ٹاؤن، اسلام آباد میں اک چھوٹے کاروبار، ایزی شاپ، کا آغاز کیا۔ ایزی شاپ...

بس کر ناں۔۲

“خانِ جاناں۔۔۔ کوشش کیجیے گا کبھی ایسی نوبت نہ آنے پائے کہ آپ کو آگے ہو کر بھی گردن گھما کر پیچھے والے کو کہنا پڑے۔۔۔بس کر ناں گانڈو” اس...
error: چوری مت کر۔ اپنا کانٹینٹ خود لکھ کمینے۔