وہ سوشل میڈیا کا مثبت ترین استعمال کرتا تھا۔ بھلا ولی کامل کے دفاع سے بڑھ کر سوشل میڈیا کا اور کیا مثبت استعمال ہو سکتاتھا؟ وہ جہاں دیکھتا ولی کامل پر تنقید ہو رہی ہے، برچھی بھالے اٹھا کر پہنچ جاتا اور ولی کامل پر اٹھنے والے ہر الزام کو غلط ثابتکر کے چھوڑتا، کم از کم اپنے تئیں۔ وہ سراپا مرید تھا، ولی کامل کا مرید۔ وہ سراپا مجاہد تھا، ولی کامل کا مجاہد۔ وہ سراپا ٹائیگرتھا، ولی کامل کا ٹائیگر۔ اس کی وال ولی کامل کی مدحت اور اس کے مخالفین پر پھبتیوں کے لیے مختص تھی۔ اس کا بس چلتا تو وہولی کامل کی محبت میں اپنا نام تبدیل کروا کر “کلبِ کامل” رکھ لیتا مگر دنیاوی ٹھٹھے اسے ایسا نہ کرنے پر مجبور کرتے تھے۔
اس دن اسے ایک بدبخت ترین انسان کی وال پر پوسٹ نظر آئی۔ اس بدبخت ترین انسان نے اپنے جیسے دو مزید بدبخت ترین انسانوںکے ساتھ مل کر ہنسی مذاق کے لیے بدبخت ترین ویب سائٹ بنا رکھی تھی۔ اس بدبخت ترین ویب سائٹ کا نام ہی “گپ کر” تھا۔ گپ،وہ بھی بدبخت ترین انسانوں کی طرح بد بخت ترین۔ ان بدبخت ترین انسانوں کے نزدیک گپ، اس کے ولی کامل پر بدبخت ترین ٹھٹھےکا نام تھی۔
اس کا تاریخی و غیر تاریخی مطالعہ اور شعور رہتی دنیا سے بہتر تھا۔ کم از کم وہ تو یہی سمجھتا تھا۔ وہ کامل حق اور سچ کےولی کا ماننے والا تھا۔ دنیا اسے کے ولی کو عمران خان کے نام سے پکارتی تھی۔ وہ اپنے ولی پر کامل ایمان رکھتا تھا۔ وہ ولی کاملکے حکم پر کچھ بھی کر سکتا تھا۔ وہ ولی کامل کی ایما پر مخالفین کی زنانیوں کو ننگی گالیاں دینے کو جہاد سمجھتا تھا۔ وہ ولیکامل کی ایک آواز پر دنیا جلانے کو تیار ہو سکتا تھا۔ وہ ولی کامل کی آواز پر لبیک کہتے سردی گرمی بہار خزاں نہ دیکھتے ہوئےدھرنا دینے کو تیار رہتا۔ وہ ولی کامل کی لیس دار کریم کو منہ کے چھالے ٹھیک کرنے کی نیت سے سوموجیل سمجھ کر لگانے کو تیاررہتا۔
اس دن بھی ان بدبخت ترین انسانوں کی بدبخت ترین ویب سائٹ پر بدبخت ترین ٹھٹھہ لگاتے دیکھا۔ اسے بہت غصہ آیا۔ ان لوگوں کےپاس سوائے ولی کامل پر جگتیں لگانے کے کوئی اور کام ہی نہیں تھا۔ اسے بہت غصہ آیا۔ اس کا غصہ جائز بھی تھا۔ ایک طرف وہاور اس جیسے ولی کامل کے مرید جن کا کام ولی کامل کی مدحت اور دفاع تھا، دوسری طرف یہ بدبخت ترین انسان۔ ولی کامل کادفاع اس کا فرض تھا۔ ولی کامل کے حق میں جانبداری اس کا جہاد تھا۔ ولی کامل کے حق میں جانبداری اس کی زندگی کا نصبالعین تھی۔ اسے بہت غصہ آیا۔
اسی غصے کا اظہار کرتے ہوئے اس نے ان بدبخت ترین انسانوں سے نہایت جائز سوال پوچھ ڈالا۔
“آپ غیر جانبدار ہو کر کیوں نہیں لکھتے؟”
بدبخت ترین انسان اس کا سوال سن کر ہنسنے لگے۔