اصول ہے کہ نجی معاملات پبلک نہیں ہونے چاہیے ہیں۔ اس اصول سے رتی برابر اختلاف نہیں۔ لہذا جب جب اس اصول کی خلاف ورزی ہوتی ہے، مذمت ہونی چاہیے۔ طے پاگیا اصول۔ آگے چلتے ہیں۔
اصول یہ ہے کہ انسان کو منافقت نہیں کرنی چاہئے۔ سیدھا سا اصول ہے کوئی راکٹ سائینس نہیں۔ جب جب اس اصول کی خلاف ورزی ہوگی مذمت ہونی چاہیے۔ ٹھیک؟
چلیں۔۔ بیسٹ ہوگیا۔
اب میں تو ہمیشہ سے اس بات پر ایمان رکھتا آیا ہوں کہ یوتھیوں کا بھگوان نیازی ایک عدد کرپٹ، جھوٹا، چور اور منافق آدمی ہے۔ یہ بات اتنی بار ٹھوس شواہد و دلائل کے ساتھ ثابت ہوچکی ہیں کہ اب الحمد للّٰہ یوتھیے بھی اس بارے میں سوچنا چھوڑ چکے ہیں۔
خاں صاب کی نجی آڈیو سامنے آئی جو کم از کم میں نہیں لایا۔ مجھے اس بات پر بھی خوشی نہیں کہ خان صاحب کی مبینہ عزت کو لے کر کسی کو حرف اٹھانے کا موقع مل گیا۔ ہاں البتہ ایک بات کی شدید خوشی ہے۔ اس منافق آدمی کی منافقت سامنے ضرور آرہی ہے اور بار بار بار بار سامنے آرہی ہے۔
بھیی دیکھیے وہ مولوی صاحب کی ویڈیو آئی تھی جس میں وہ ایک نوجوان طالب علم کے ساتھ جنسی تعلق میں نظر آتے تھے۔ اس کے علاوہ کئی واقعات سامنے آتے ہیں مدارس یا مدارس سے باہر ایک ایسے طبقے سے جو ان اعمال سے کلی برعکس نظریات کی تبلیغ کرتے ہیں۔ تو ہم مولویں کو کیوں رگڑتے ہیں؟ ہاں بچوں کے ساتھ ظلم پہلی وجہ اور پھر۔۔۔ کیونکہ وہ اپنے ہی نظریات و احکامات کی نمائیندگی کرتے ہوئے اس کے برعکس کام کرتے پکڑے جاتے ہیں۔ منافقت اسی کا نام ہے۔
بھئی کر دی مذمت میں نے، دل سے برا کہہ دیا یہ آڈیو لیک کرنے والے خبیث کو۔ اب آگے آجائیں۔ پلیز ان کے متن میں منافقت کرنے والے خبیث کو آپ برا مانیں۔ آپ مانیں کہ ایک ایسا بندہ جسے جو جہاں جیسے موقع ملے مزہب کارڈ کھیلنے کا وہ کھیلے گا اور پھر دوسرا روپ اختیار کر لے گا۔ عوام کے لیے حدیثیں وعیدیں اور اپنے لیے عیاشی۔
اور یہ کوئی ایسا مواد نہیں کہ جسے جنسی تسکین کے لیے استعمال کیا جائے۔ بھائی پورن ہب کھلی ہے یہاں۔ اتنی زور کی آئے گی تو ساٹھ سالہ نشئی کو دیکھنے کی بجائے بندہ لیہ گوٹی کو دیکھ لے گا لہذا یہ چسکے بازی کا معاملہ نہیں۔ ہاں البتہ خوشی ضرور ہے کہ ایک منافق کا گندہ چہرا دنیا کے سامنے آیا۔ وہ منافق جو دوسروں کی اولاد کے لیے امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے نام پر زندگی سخت کرتا ہے اور اپنی دنیا میں فری سیکس کا متمنی ہے۔
تو بھائی۔۔۔ اخلاقیات کے نام پر عرض ہے، بہت افسوس ہوا جی، جس نے کیا بہت غلط کیا۔۔۔
لیکن دل سے خوشی ہوئی، اندر پتے مثانے تک تسکین کہ لہر پہنچی کہ ایک منافق جھوٹے کا دوہرا چہرا سامنے آیا۔
باقی یوتھیوں سے کوئی امید نہ پہلے تھی نہ اب ہے۔ انہوں نے بھگوان کی پوجا کرنی ہے وہ کرتے رہیں گے۔
ہم تو اڑائیں گے بھد، مذاق، ٹھٹھہ اس انکل مجبور نیازی کا۔
ہاں یاد آیا۔۔۔ اس جھوٹے ملا و مبلغ طارق جمیل کا بھی پتہ کر لو جو گھڑی چوری کرنے والی کے ارفع کردار اور ایک جنسی تھڑے ہوئے انکل مجبور کو ہچ ہچ ہو ہو کرتا آنسؤوں کے ساتھ کلین چٹ دیتا پھرتا تھا۔ اسے چاہئے کہ جلد مارکیٹ میں آنسو فروشی کا نیا ڈیمو دینے نکل کھڑا ہو