ہوم بس ایویں اوئے، باجی ڈر گئی، باجی ڈر گئی

اوئے، باجی ڈر گئی، باجی ڈر گئی

کھوچل میڈیا پر ابھی چند گھنٹے قبل جدید بلوچ دانش کے اک نمائندے لکھاری، جو ڈپریشن ڈائریا کے ماہر ہیں، کے غائب ہونے کی خبریں گردش کر رہی تھیں اور ان خبروں نے #FindJamadMir کا ٹرینڈ بھی چلا رکھا تھا۔ اس ٹرینڈ اور ان خبروں میں حصہ بقدر جثہ ڈالنے والے بہت ہی سنجیدہ لوگ بھی شامل تھے۔ اور تو اور، بی بی سی نے تو اک سٹوری بھی کر ڈالی۔ ٹویٹر پر گیا تو وہاں بھی یہی ٹرینڈ تھا۔ فیس بک پر آیا تو یہاں بھی یہی اک ٹرینڈ تھا۔

سنجیدہ، پڑھے لکھے، (کم از کم) مدبر دکھنے والے، عمدہ لکھنے والے، بظاہر مطالعہ کرنے والے اور کتابوں میں غرق رہنے والے وغیرہ وغیرہ نے اک برقی طوفان اٹھا رکھا تھا۔ جدید بلوچ دانش کے پیروکار بھی اپنے اپنے پھپھولے پھوڑ رہے تھے اور ان کے ماتم میں ادھر ادھر کہیں سے پشتون قوم پرست اور پھر تازہ دریافت شدہ، سرائیکی قوم پرست بھی ہلکی ہلکی زنجیریں مار رہے تھے۔ اک نہایت ہی پرلطف سمان بندھا ہوا تھا۔

اب تھوڑا معاملہ کُھلا ہے تو معلوم یہ ہوا ہے کہ تم سارے نون ہو! نون بولے تو، نواب!!

کھوچل میڈیا نے مختلف موضوعات کے حوالے سے ہر معاملہ میں چھلانگ مارنے کو انسانی فطرت بنا دیا ہے۔ چھلانگ مارنے والا یہ نہیں جانتا کہ جب وہ اپنے مقدس دُبر شریف پر لینڈ کرے گا تو نیچے کیا موجود ہو گا اور اس کا کیا اثر ہو گا۔ مگر اسے چھلانگ مارنا ہوتی ہے کیونکہ کھوچل میڈیا پر متعلقہ بھی تو نظر آنا ہوتا ہے ناں۔ ابھی اس کی پہلی چھلانگ مکمل طور پر باہر نہیں نکلی ہوتی، تو وہ بخوشی اپنی تشریف پر دوبارہ لینڈنگ کی تیاری کر رہا ہوتا ہے۔

یہ سب لکھتے ہوئے اک خیال تھا کہ کھوچل میڈیا کی واشلیت میں اس کے اثرات سے کیسے اپنا اک حفاظتی بند باندھا جا سکتا ہے، اس پر لکھا جائے، مگر پھر سوچا کہ سنجیدہ، مدبر، مطالعہ کے شوقین اور بزرگ دِکھنے والوں کا شغل کیسے نظر آ پائے گا؟ تو لہذا، مکرر عرض کرنا ہے کہ تم سارے نون ہو! نون بولے تو، نواب!!

جدید بلوچ دانش کے نمائندہ نے اپنا ڈپریشن ڈائریا، بی بی سی سمیت، آپ لوگوں پر نہایت کامیابی سے کر ڈالا، اور آپ نے اسے عظیم خوشی کے ساتھ چاکلیٹ سمجھ کر چاٹا اور نگل ڈالا۔ ان صاحب نے تو “اوئے باجی ڈر گئی، باجی ڈر گئی” والا سین بنا دیا۔ تم جو بن گئے، اس کے بارے میں کیا خیال ہے؟

ہونہہ، چاکلیٹ چاٹنے والے نواب!

error: چوری مت کر۔ اپنا کانٹینٹ خود لکھ کمینے۔
Exit mobile version